0411hrs:
Countdown to end of 2025: 96 days
Its another night of remote monitoring as tension mounts throughout the urban streets and rural hamlets of AJK.
 |
Right is Ever Bright |
The caption above follows the following text provided by Kashmir Youth Squad:
Privileges: In May 2024, a notification was issued to form a commission, but the government has made no progress on this matter for a year and a half. September 29 complete lockdown 🚩.
End of text....
It is becoming increasingly clear that - true to form - the Pakistani State has ridiculously under-estimated the preparedness of the AJK public: for whatever mischief, provocation, diversion or instigation the former has planned for this territory; over the coming hours and days leading up to Monday (29 September).
....
We have made some inroads into #PeaceBondAJK2025 in Bagh. We are also increasingly receiving written reviews of the output of JKA PUBLIC AGENCY. The following is an example in Urdu:
اسلام علیکم
جی تنویر صاحب آپ جس انداز میں اپنی ریاست کیلئے دن رات ایک کر کے کام کر رہے ہیں یقیناً قابلِ تحسین ھے۔۔۔ ہر مکتبہ فکر یا گروہ کا ریاست کیلئے کام کرنے کا اپنا اپنا طریقہ ھے۔۔۔۔ لیکن آپ جو کام کر رہے ہیں اصل کام یہی ھے اور اتھینٹک معلومات حاصل کرنا اور عوام تک پہنچانا ہی اصل جدوجہد ھے کیونکہ جب عوام کو معلومات ھو گی تو وہ مقصد کا تعین کر سکے گی۔۔۔
بندہ ناچیز کی ناقص عقل کے مطابق مشاہدہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ھوں کہ آپ مجموعی طور پر جو تحقیق کر رہے ہیں کل ریاست کی آزادی و خودمختاری کی صورت میں یہ آئین و قانون کا جز بن سکتی ہیں۔۔۔۔
....
The following cautionary note in Urdu is crucial for our people to read and understand. It provides an international legal framework to ensure that the State of Pakistan respect the #Conflict2Peace strategy that is being practiced by the people of AJK, particularly over the past few years. It has been written by Dr Nazir Gilani, pre-eminent jurist of Kashmir and a global authority on the UN template on Jammu & Kashmir:
۔۔
طاقت کے استعمال کی قطعی گنجائش نہیں
حکومت پاکستان کی ذمہ داری
عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات
ڈائیلاگ کے اصول
حکومت پاکستان کے نمائندوں اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندوں کے درمیا 38 مطالبات پر ڈائیلاگ میں رکاوٹ
میں ایک مطالبہ مہاجرین کی اسمبلی میں 12 نشستوں کو ختم کرنا کہا جا رہا ہے۔
الیکٹورل ریفارم کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے۔ لیکن پاکستان میں مقیم کشمیری مہاجرین کی ریاست کے ساتھ
Political Continuity
آزاد کشمیر کی حکومت، حکومت پاکستان یا کوئی مقامی ریفرنڈم ختم نہیں کرسکتا۔ سیاسی اور جغرافیائی ہئیت
میں اقوام متحدہ کے طے شدہ فریم ورک سے ہٹ کر، ہر قسم کی کاروائی پر سیکیورٹی کونسل کی قرارداد 91 میں پابندی لگائی ہے۔
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ بھارت نے یہ تبدیلی کیسے کی ۔
اس کا جواب
Netherlands
:نے 23 دسمبر 1952 کو سیکورٹی کونسل میں درج ذیل الفاظ میں دیا ہے
"We believe that this in itself constitutes a guarantee of considerable value. The party that would dare to violate an agreement thus reached would load upon itself a very grave offence against the other party, against the United Nations, and against the right of the people of Jammu and Kashmir to self-determination, a right which, in other contexts, both parties have so often and so eloquently defended."
ایکشن کمیٹی بے شک ایک عوامی حقوق کی بہت بڑی تحریک ہے۔ لیکن اس کے ذمہ داران پر اپنی قطب نماء کی ڈائریکشن درست رکھنے کی اہم ذمہداری ہے۔ سوشل میڈیا پر مختلف آراء کا تجزیہ اپنی جگہ لیکن اس تجزیے کی صحت کا لحاظ رکھنا بھی بہت ضروری ہے۔
مہاجرین کے نمائندوں نے عوامی ناراضگی کو جنم دیا ہے۔ یہ اپنے کئے کے ذمہ دار ہیں اور
criminally
بھی
liable
ہیں
۔
لیکن انہیں
12 Aliens
کہنا درست نہیں۔
اگر برطانیہ کے دو بڑے سیاست دانوں
Enoch Powell اور Nigel Farage
کی نسل پرست اور باہر سے آنے والے لوگوں کے خلاف تقاریر برطانوی سیاست کا
Compass
بن جاتیں تو برطانیہ میں موجود 15 لاکھ کے قریب کشمیری ملک بدر کئے جاتے۔ نہ کوئی وزیر، نہ ممبر پارلیمنٹ
House of Commons اور House of Lords
کا ممبر ہوتا، نہ لندن کا مئیر اور نہ ہی مقامی انتظامیہ میں بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہوتا۔ یہ 15 لاکھ لوگ
Economic Migrants
تھے۔ ان پر وہ الزام نہیں لگے جو مقبوضہ کشمیر سے
displaced اور Disenfranchised
لوگوں پر لگائے جا رہے ہیں۔ وقتی طور اس نعرے کی شائید پذیرائی ہو، لیکن آئینی اور قانونی طور اس کی کوئی
foundation
نہیں۔
جموں وکشمیر کونسل برائے انسانی ایکشن کمیٹی کے 37 مطالبات کی حمائیت کرتی ہے اور حکومت پاکستان نے ڈائیلاگ میں شائید 36 مطالبات کی حمائیت کی ہے۔
ڈائیلاگ کا اصول ہے کہ اتفاق پر عملدرآمد اصول طے کیا جائے اور اختلاف پر ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔ اس کمیٹی میں ہر مکتب فکر کے لوگ شامل کرنے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے بھی رجوع کیا جا نا ضروری ہے۔
اقوام متحدہ کی اس مداخلت کو
Netherlands
:نے درج ذیل پیرائے میں بیان کیا ہے
“...Let us not underestimate the significance of the fact that the authority of the Security Council has become a factor in the solution of this matter - unless an agreement can be found outside of the Council and that the auspices of the United Nations are involved.”
عوامی ایکشن کمیٹی کے پاس بھی کوئی
carte blanche
اختیار نہیں کہ وہ بغیر ایک بحث اور عوامی مینڈیٹ کے اپنے گول پوسٹ بدلتی رہے اور
sense of proportionality
کے اصول کے تحت ممکنہ
gains
کو ایک یا دو مطالبات کا
Hostage
بنائے۔
اسے
step by step escalation
کی مہارت ہونی چاہئے۔ عدالت اور
UN Responsibility
کے آپشن موجود ہیں۔
ایکشن کمیٹی کے ہتھیار
Peaceful, Constitutional, Transparent
رہنے چاہیں اور خود کو
Responsible Custodian of People's Trust
کے طور
Position
کرنا ہوگا۔
یہ اچھی بات نہیں کہ حکومت آزاد کشمیر اس لمحہ آزمائش میں ایکشن کمیٹی کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے نہ کر سکی اور حکومت پاکستان کو مداخلت کرنی پڑ رہی ہے۔ اول حکومت آزاد کشمیر بھی پاکستانی سیاسی جماعتوں کی حکومت ہے۔
سیاسی لغت میں یہ ایک
intrusion
ہے۔ ایکشن کمیٹی کو پاکستانی سیاسی جماعتوں کا یہ
intrusion
قبول ہے لیکن پاکستان میں آباد کشمیری مہاجرین کی نمائندگی اور
Political Continuity
پر اعتراض ایک معمہ ہے۔
ابھی 29 تاریخ آئے گی۔ کسی کے پاس بھی جادوئی قالین نہیں کہ وہ اڑ جائے گا۔ زمین بھی وہیں ہے، عوام بھی اور دونوں حکومتیں بھی۔ لیکن حکومت پاکستان کو کسی بھی مشکل میں پولیس اور رینجرز کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
اس کے ریاست کے اندر اور باہر
consequences
ہونگے۔
حقوق کی جنگ میں ہم ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہوں گے اور
UN Framework
کے حوالے سے ہم پاکستان میں
12 constituencies
کے کشمیریوں کے
Political Continuity
کے اور دوسرے حقوق کے تحفظ کے ساتھ ہونگے۔
حکومت پاکستان کی آزاد کشمیر میں
Fiduciary Responsibilities
ہیں۔
پاکستان آزاد کشمیر میں ایک
Fiduciary Trustee
ہے۔ یہ اختیار اپنے لئے نہیں بلکہ
on behalf of others
ایک خاص مقصد کے حصول تک حاصل ہے۔ اس ذمہ داری میں
Care
اور
Accountability to the beneficiaries
خاص طور شامل ہے۔ یہاں
beneficiaries
جموں وکشمیر کے عوام ہیں۔
حکومت پاکستان کی
UNCIP Resolutions
کے تحت درج ذیل
Fiduciary Responsibilities
:ہیں
1. Security and Law and Order
Maintain peace and law and order in AJK and GB, but without altering the political status
2. Non-Interference in Political Will
Refrain from actions that prejudice the outcome of the plebiscite (annexation, demographic change, extinguishing political rights)
3. Cooperation with the UN
Facilitate the work of the UN Plebiscite Administrator, including freedom of political campaigning and return of displaced persons
4. Preservation of Political Identity
Safeguard the continuity of political personality of Kashmiris, including those displaced and refugees
Fiduciary Responsibilities under the AJK Interim Constitution 1974
A. The Preamble explicitly acknowledges that Pakistan is acting "in the discharge of its responsibilities under the UNCIP Resolutions."
Approval not Imposition
GOP may approve frameworks but must not dictate them - the Assembly in AJK has to pass laws
B. Protection of Autonomy The 1974 framework creates AJK's own institutions (President, PM, Supreme Court, Assembly). Government of Pakistan’s role is to supervise in trust
C. Safeguarding Refugee Rights
Ensuring displaced Kashmiris (refugees in Pakistan) retain representation until plebiscite
D. No exploitation of Resources
Pakistan must not treat AJK's territory, waters, or people as exploitable assets. Use must be consistent with Fiduciary Duty to preserve them for the beneficiaries
پاکستان کا اہم رول ہے۔ یہاں پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی مداخلت نہ ہونے دینا، اداروں کی صلاحیت میں وسعت پیدا کرنا، بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کرنا
good faith اور self-determination
کی طرف آگے بڑھنے پر توجہ دینی بہت ضروری ہے۔
ذمہ داریوں کے اس ماحول میں ڈائیلاگ بہت ضروری ہے۔ عوام کی عدالت اور عوامی مکاتب فکر کی فریقین کی نیت، صلاحیت اور درست
sense of proportionality
پر نظر ہے۔ کوئی بھی فریق اپنی غلطی یا
rigidity
کے
consequences
کا ذمہدار ہے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے
force
کا استعمال ایک
Legal, political
اور
moral error
ہوگا۔
حکومت پاکستان کی بڑی ذمی داری یہ ہے کہ وہ
protect, preserve
اور وہ
conditions prepare
کرے جو ریاست جموں وکشمیر کے عوام کو حق خودارادیت کی طرف لے جائیں۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات میں
Connectivity اور Continuity
کے اہم
elements
موجود نہیں۔
سید نذیر گیلانی
27
ستمبر 2025
۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment