Day 22 at Martyr's Square Kotli
Its a bright day and I will be going absolutely mute at 12 noon, just after I make a video appeal to the people of Luton and Kotli.
Meanwhile, here is my 'Public Will':
A Public Will
Life is dear to everybody, irrespective of its quality.
Some live with a purpose, some don't.
Some live long, some don't.
Some achieve their objectives, some don't.
I believe it is better to die active, rather than live passive.
Everybody has a set of priorities in life...
Selfishness and selflessness will always compete.
Some live for the moment, some live for eternity.
.....
I will go mute (silent) from 12 noon on the 10th of February 2022 at Martyr's Square (Shaheed Chowk) Kotli, I will continue to communicate with humankind in written form until and if I have to conduct a hunger strike till death.
I have been living in a 'lawless territory' called AJK since April 2005.
I want to create a world-class system of governance here - from scratch - using peaceful, ethical, legal and democratic means.
If I don't receive timely support in health, wealth and time from my co-citizens - at home and in the diaspora - it would be criminal on my part to continue a passive existence. My conscience will remain restless and I would prefer to exit the honourable way.
Irrespective of how and when I leave this world, I do not want to be medically treated in any shape or form preceding my exit. No tablets, no injections, no insertions and no operations.
Dead or alive, I do not wish to leave the territory of AJK or JKA under any circumstances.
I wish to be buried right on the 'bloody line' ('Khooni-Lakeer') - equidistant between Indian and Pakistani troops - known as the Line of Control (LOC) or ceasefire line (CFL) that divides JKA. The nearest point from Shaheed Chowk Kotli - as the crow flies - is Dabsi in Nakyaal tehsil at c. 24 kilometres.
I wish for my grave to hoist 4 white flags at each corner for eternity, as a testament to my struggle for peace in this region.
Reference to my action-oriented research during my struggle here can be accessed via: ajkpublicagency.org or tanveerandkashmir.blogspot.com
I have been able to publicly document only about 10% of the work that I have done so far and some people have been given access to the remaining 90%, which I hope they will make public after my departure.
In conclusion, if people wish to speculate as to why I've taken these drastic measures, they should understand that our territory is being permanently divided between India and Pakistan imminently and both countries have already taken concrete steps in that direction. I wanted to avert that with a fool-proof strategy but I cannot do so - if an insufficient number of my co-citizens are willing to provide the necessary attention and devotion - required to successfully complete this task.
I do not want to live to hear this exclamation from the rest of the world:
"Where were you for 75 years?"
Google Map link:
https://www.google.com/maps/place/Kotli/@33.5017909,73.7958459,11z/data=!4m13!1m7!3m6!1s0x38e02171882731c7:0xf604d472f02768d3!2sKotli!3b1!8m2!3d33.5008465!4d73.900709!3m4!1s0x38e02171882731c7:0xf604d472f02768d3!8m2!3d33.5008465!4d73.900709
The End...
Here's the 'Public Will' in Urdu:
ایک عوامی وصیت
زندگی ہر ایک کو عزیز ہے، اس سے قطع نظر کے اس کا معیار کیا ہے۔
کچھ لوگ بامقصد جیتے ہیں اور کچھ بغیر مقصد کے جیتے ہیں۔
کچھ لمبا عرصہ جیتے ہیں، کچھ نہیں جی پاتے۔
کچھ اپنے مقصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور کچھ ناکام ہو جاتے ہیں۔
میرا ایمان ہے کہ غیر متحرک فضول زندگی جینے سے بہتر ہے کہ متحرک موت قبول کر لے۔
ہر انسان کی زندگی میں اپنی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں۔۔۔
خود غرضی اور خودداری کا ہمیشہ مقابلہ رہا ہے۔
کچھ لمحہ بھر جیتے ہیں، کچھ دائمی طور پہ جیتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔
میں 10 فروری 2022 رات 12 بجے کے بعد خاموش ہو جائوں گا، گوکہ میں تحریری طور پہ باقی انسانوں سے رابطہ میں رہوں گا اور اگر مجھے تا مرگ بھوک ہڑتال کرنے پڑے۔
میں اپریل 2005 سے آذاد جموں کشمیر میں رہ رہا ہوں جہاں مکمل لا قانونیت ہے۔
میں یہاں ، پر امن، اخلاقی، قانونی اور جمہوری طریقہ کو استعمال میں لاتے ہوئے مکمل طور پہ بین الاقوامی معیار کا حکومتی نظام لانے کی جدوجہد کر رہا ہوں
اگر میرے ہم وطن شہریوں سے، جو یہاں پر آباد ہیں یا بیرون ملک آباد ہیں، مجھے بر وقت صحت،وسائل اور وقت اپنے ہم وطنوں سے نہیں میسر ہوا تو پھر میرا فضول جینا مجرمانہ فعل ہے، میرا ضمیر بے تاب رہے
گا اور میں ایک باعزت طریقے سے یہاں کوچ کرنے کو ہی ترجیح دوں گا۔
اس سے بالاتر کہ میں کس طرح
اور کب اس دنیا کو چھوڑ جائوں، میں مرنے سے پہلے کسی طرح کا بھی طبی علاج کی سہولت نہیں لینا چاہوں گا، یعنی کوئی گولی، انجیکشن یا
آپریشن یا کسی دوسرے طریقے سے میرے جسم میں کوئی چیز نہ ڈالی جائے اور نا ہی نکالی
جائے،
زندہ یا مردہ، میں آذاد جموں کشمیر یا ریاست جموں کشمیر و متحدہ علاقہ جات کی دھرتی
کسی طور پہ نہیں چھوڑنا چاہوں گا
میں ریاست جموں کشمیر و متحدہ علاقہ جات کو تقسیم کرنے والی خونی لکیر جس کو سیز فائر لائن یا لائن آف کنٹرول
بھی کہا جاتا ہے، انڈیا اور پاکستان کے فوجوں کے عین
درمیان دفن ہونا چاہوں گا۔
شہید چوک کوٹلی سے عمودی
لائن میں 24 کلومیٹر کے فاصلے پر تحصیل نکیال میں ڈبسی نزدیک ترین علاقہ ہے۔ اس خطے میں امن کے لئے میری جدوجہد کی شہادت کے طور پر، میری خواہش ہو گی کہ میری قبر پر چار سفید جھنڈے لہرائے جائیں۔
میری تحقیق برائے عمل کا حوالہ
مندرجہ ذیل لنک میں موجود ہے،
ajkpublicagency.org
میں اس وقت تک اپنے کام کا صرف 10٪ عوام کے سامنے
لا پایا ہوں اور بقیہ 90٪ کام کے لئے کچھ لوگوں کو اپنے کام تک رسائی دی ہے، جس کی مجھے امید ہے کہ میرے مرنے کے بعد
وہ اس بقیہ کام کو عوام کے سامنے لائیں گئے۔
نتیجے میں، اگر لوگ یہ قیاس کرنا چاہتے ہیں کہ اس طرح کہ ہنگامی اقدامات کیوں کرنا چاہتا ہوں تو ان کو اس بات کو سمجھنا ہو گا کہ اگلے چند ماہ میں انڈیا اور پاکستان پہلے سے ہی مستقل طور پہ جو ہماری دھرتی تقسیم ہے، اس کے لئے مزید اقدامات کرنے جا رہے ہیں،
میں اس عمل کو روکنا چاہتا تھا ایک بھرپور حکمت عملی کے ذریعے سے لیکن میں نہیں کر سکا کیونکہ ایک غیر معقول تعداد میں میرے ہم وطن میری مدد کر رہے ہیں لیکن مطلوبہ تعداد جو اس کام کو مکمل کرنے چاہئے وہ ابھی نہیں ہے
22% now - target 51%
میں دنیا سے یہ سننے کے لئے یہاں نہیں رہنا چاہتا ہوں کہ آپ 75 سال تک کہاں تھے؟
تنویر احمد، ایک محقق اور آذاد جموں کشمیر میں عوامی حکمت عملی کے لئے متحرک کردار ادا کرنے والا
........
Here's my address to the Kotlians of Luton:
......
Update 1600hrs:
Syed Shafqat Gillani Sb has been supportive from the outset. He's watching my back like a true soldier of the soil:
For those of you who cannot read the Urdu text in the FB post above:
کوٹلی شہید چوک ۔۔۔۔ راجہ تنویر احمد خان
نے شہید چوک کوٹلی میں بھوک ہڑتال کا اعلان کر دیا
ٹھیک چار بجے
پہلے مرحلے میں خاموشی اختیار کرینگے
دوسرے مرحلے میں تامرگ بھوک ہڑتال شروع کر دینگے ۔
راجہ تنویر احمد کا کہنا ہے
ملک وسیم مظفرآباد کیس سے ثابت ہوتا ہے کہ آزاد کشمیر میں کوئی قانون نہیں ہے اور میں یہاں عالمی میعار کا نظام بنانے کے لیے جدوجہد کر رہا تھا
۔ ملک وسیم کو میرا ساتھ دینے کی سزا دی جا رہی ہے ۔۔اس حال میں میرا جینا بے مقصد ہے ۔۔۔۔۔
........
Update 2200hrs:
So, as anticipated....
The reason for putting Malik Waseem in jail is so that the administration - marshalled by the gentleman who was educated in public policy on British tax payer money - Commissioner Masood ur Rehman - can work on getting Malik Waseem's family to agree to a 'deal' to forego their claim to stay on (not own) Ratan Singh and Sardar Singh's land in Naluchi Muzaffarabad.
These are all old tactics of greedy inhumane bureaucrats and associated land mafia to get their way.
The AJK administration is getting desperate and will make further errors along this hard road of the 21st century.
They will not get away and will be punished as intimated before.
They think they've covered their tracks by putting the 'nuisance' away in jail until they get the deal they want.
End...
Here's an Urdu variation on the above update:
.......
No comments:
Post a Comment